VERY SAD POETRY
ختم اپنا درد کر جاؤں
جی میں آتا ہے آج مر جاؤں
2
کیسے کر لیتے ہو بے رخیاں
دل نہیں دکھتا تمہارا
3
نوچ کر بال تیرے ساتھ جھگڑتے تھے کبھی
آج ایک حرف شکایت کے بھی قابل نہ رہے
ہم تیرے لاڈ سے بگڑے ہوئے ضدی بچے ہیں
ایسے بگڑے ہیں جو ہدایت کے بھی قابل نہ رہے
4
جب لوگوں کے پاس متبادل ہو پھر
انہیں کہا فکر رہتی ہے
کسی کے روٹھ جانے کی
محبت نام ہے جس کا وہ ایسی قید ہے
یارو کہ عمریں بیت
جاتی ہیں سزا پوری نہیں ہوتی
اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج تیرے نام پہ رونا آیا
یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہیں
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا
جب ہوا ذکر زمانے میں مسرت کا
nadeem
مُجھ کو اپنے دلِ ناکام پہ رونا آیا
جو تیرے بچھڑنے سے مجھے مرض لگے گا
اسی مرض سے مر جاؤ میرے حق میں دعا کر
نفرتوں کے تیر کھا کر دوستوں کے شہر میں
ہم نے کس کس کو پکارا یہ کہانی پھر سہی
اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے
جن کی قسمت میں لکھا ہو رونا
ندیم
وہ مسکرا بھی دیں تو آنسو نکل آتے ہیں
کوئی صلح کرا دے زندگی کی الجھنوں سے
بڑی طلب لگی ہے ہمیں بھی آج مسکرانے کی
میں نے اس سے جدا ہو کے بھی دیکھا ہے
محبت بڑھنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہوا
اے گردشِ دوراں تیرا بہت شکریہ
میں نے ہر پہلو سے دنیا دیکھ لی
مخالفت سے میری شخصیت سنورتی ہے
میں جلنے والوں کا بڑا احترام کرتا ہوں
بات جب بھی بگڑی لفظوں پے بگڑی
کاش کہ ہم بے زبان ہوتے
تو کسی اور کو میسر ہے
اس سے بڑھ کر سزا کیا ہوگی
کیسے ہو کیا ہے حال مت پوچھو
مجھ سے مشکل سوال مت پوچھو
اس نے آنسو بھی میرے دیکھے تھے
اس نے پھر بھی کہا کہ جانا ہے مجھے
0 Comments