ghazal 1
آنکھ میں آنکھ ڈال کر دیکھا ہے
میں نے سارا جمال دیکھا ہے
تیری یادوں کے اک اک لمحے میں
میں نے گزرتا سال دیکھا ہے
کوئی اس کے سوا نہ رہتا ہو اس
is دل main
main n dil تک نکال dekha ہے
میں ہوں تم ہو اور ڈھیر باتیں ہیں
کتنا اچھا خیال دیکھا ہے
سدا رہنے نہیں یہ تخت و تاج
عروج نے بھی زوال دیکھا ہے
ghazal
میرے یار سے کہنا اک یار تھا تمہارا
تم زندگی تھی اس کی وہ پیار تھا تمہارا
تم خوابوں خیالوں میں رہتی تھی اس کے
تم جان تھی اس کی وہ دلدار تھا تمہارا
یاد کرو وہ پل وہ دن وہ راتیں تم ابتدا تھی اس کی
وہ آغاز تھا تمھارا
دو پل جدائی کے کاٹے نہ جاتے تھے
تم سر تھی اس کی وہ ساز تھا تمہارا
دیکھ اے ندیم اس کی محبت کا تقاضہ
تم ہو گی کسی اور وہ آج بھی ہے تمہارا
ghazal 2
محبت کی کہانی میں کوئی ترمیم مت کرنا
مجھے تم توڑ دینا پر مجھے تقسیم مت کرنا
میں چاہت کی کہانی کو سنانے آؤں گاایک دن
میری چاہت سمجھ لینا مجھے مایوس مت کرنا
اگر تم کو کبھی محبت سے انکار ہو
مجھے چھپکے سے کہہ دینا
مجھے نیلام مت کرنا
ghazal 3
چلو محسن محبت کی نئی بنیاد رکھتے ہیں
خود پابند رہتے ہیں اسے آزاد رکھتے ہیں
ہمارے خون میں رب نے یہی تاثیر رکھی ہے
برائی بھول جاتے ہیں اچھائی یاد رکھتے
محبت میں کہیں ہم سے کوئی گستاخی نہ ہو جائے
اس لیے اپنا ہر قدم اس کے قدم کے بعد رکھتے ہیں
0 Comments