two line poetry
یوں نہ کہو کہ قسمت کی بات ہے
میری تنہائی میں کچھ تمہارا بھی ہاتھ ہے
گمان ہے تیرے لوٹ آنے
کا دیکھ کتنا بدگمان ہونا
بہت کچھ یاد آتا ہے
اک تیری یاد آنے سے
4کل تک تو آشنا تھے مگر آج غیر ہو
دو دن میں یہ مزاج ہے آگے کی خیر ہو
لے کر ہاتھوں میں ہاتھ مر کا سودا کر لیں
کچھ محبت تم کرلو کچھ محبت ہم کر
کچھ دل کی مجبوریاں تھیں کچھ قسمت کے مارے تھے
ساتھ وہ بھی چھوڑ گئےجو جان سے پیارے تھے
بہت مان تھا جن پہ
بڑے بے ایمان نکلے ہو
.sad poetry
محبت نام ہے جس کا وہ ایسی قید ہے یارو
کہ عمر بیت جاتی ہیں سزا پوری نہیں ہوتی
اپنی سانسیں اپنی آہیں تم پر وار بیٹھے ہیں
محبت تیرے صدقے ہم خود کو مار بیٹھے ہیں
اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر
کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی
،
پھر سے اک بار دل کو توڑ میرے
تجھ پر کچھ اعتبار اب بھی باقی ہے
جو تیرے بچھڑنے سے مجھے مرضہ لگے گا
اسی مرض سے مر جاؤ میرے حق میں دعا کر
0 Comments