Ahmad fraz ghazal

Ahmad fraz

 چلو وہ عشق نہیں  چاہنے کی عادت ہے

 پر کیا کریں ہمیں ایک دوسرے کی عادت ہے

 تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع

 میں آئینہ ہوں مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے

 میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا

 میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے

 تیرے نصیب میں اے دل سدا کی محرومی ہے

نہwoh سخی ہے نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے

وصال میں بھی وہی ہیں فراق کا عالم 

کہ اس کو نیند مجھے رت جاگے کی عادت ہے 

یہ مشکلیں ہو تو پھر کیسے راستے طے ہوں

 میں نہ صبور اسے سوچنے کی عادت ہے

یہ خود اذیتی کب تک

فراز

 تو بھی اسے نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے

چلو وہ عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے

 پر کیا کریں ہمیں ایک دوسرے کی عادت ہے

ghazal 2

جس گھڑی یہ آدمی خود میں خدا ہو جائے گا

 کہنے والے نے کہا تھا سب فنا ہو جائے گا 

کیا یہ کوئی شرط ہے جو ہارنے کا خوف ہو 

عشق اگر تم سے نہ ہو پایا تو کیا ہو جائے گا

یہ محبت ہے یہ مر جانے سے بھی جاتی نہیں

 تو کوئی قیدی نہیں ہے جو رہا ہو جائے گا

شام کے منظر کو تکنا بھی عبادت ہے میری

 مجھ کو جانے دے میرا سورج کا قضاء ہو جائے گا

کہنے والے نے کہا تھا جس وقت یہ آدمی

  خود میں خدا ہو جائے گا

 اس وقت یہ سب کچھ فنا ہو جائے گا

Post a Comment

0 Comments