very sad shayari
اگر تو خوش ہے مجھ سے دور رہ
کر تو خدا کرے تو مجھ سے کبھی نہ ملے
پھر کہیں بھی پناہ نہیں ملتی
جب محبت بےپناہ ہو جائے
آئینہ دیکھ کر تسلی ہوئی کہ ہم کو
اس گھر میں جانتا ہے کوئی
یوں نہ کہو کہ قسمت کی بات ہے
میری تنہائی میں کچھ تمہارا بھی ہاتھ ہے
پتا ہے وہ بے بسی کی آخری حد ہوتی ہے
جب انسان لوگوں کو اللہ کا واسطہ دیتا ہے
تمہیں کیا لگتا ہے کہ ہر آہ خالی جائے گی
نا نا
ان میں سے کوئی تمہاری دنیا جلائے گی
چھوڑ دیں کسی کی وفا کی تلاش
جو روٹھ سکتے ہیں وہ بھول بھی سکتے ہیں
آگ دل میں لگی جب وہ خفا ہوا
محسوس ہوا تب جب وہ جدا ہوا
کرکے وفا کچھ دے نہ سکا وہ
پر بہت کچھ دے گیا جب وہ بے وفا ہوا
نہ کوئی عہد نبھائے نہ ہمنوائی کرے
اسے کہہ دو تسلی سے بے وفائی کرے
آیا تھا امتحان میں مضمون بے وفا کا وضاحت جو تیری کی ہم ٹاپ کر گئے
تم بھی شیشے کی طرح نکلے
جس کے سامنے آئے اسی کے ہو گئے
بے وفائی کی سب کتابوں میں
تمہارے جیسی کوئی مثال نہیں
کبھی غم تو کبھی تنہائی مار گئی
کبھی یاد آ کر ان کی جدائی مار گئی
جب ٹوٹ کر چاہا جس کو ہم نے
آخر میں ان کی بے وفائی مار گئی گی
ایک تجھ سے تعلق ختم ہونے کے
بعد میں نے چن چن کے تعلق ختم کیے
وہ مجھ کو چھوڑ کے جس آدمی کے پاس گیا
برابری کا بھی ہوتا تو صبر آجاتا تا
محبت تو محبت ہوتی ہے پھر چاہے حاصل
ہو یا لاحاصل
اس دل سے دور وہ جاتی بھی نہیں
حقیقت میں وہ ہمیں چاہتی بھی نہیں
اوروں کے لئے تو وہ رو لیتے ہیں رات بھر
ہمارے لئے تو وہ مسکرا تے بھی نہیں
روٹھنے سے کیا ہوگا اے بےوفا
او مل کر معذرت کرلیں
بھولنا تھا تو یہ اقرار کیا ہی کیوں تھا
بے وفا تو نے مجھے پیار کیا ہی کیوں تھا
مرشد کیا سنائیں حال دل اپنا
خود کو خود سے برباد کیا
یہ جو محبت میں تیسرا ہوتا ہے
مجھے اس تیسرے سے نفرت ہے
زندگی چھین لی گئی مجھ سے
آپ کہتے ہو کوئی بات نہیں
0 Comments