joan alia top poetry
بس مجھے یوں ہی اک خیال آیا
سوچتی ہو تو سوچتی ہو کیا
تم کو جہان شوق و تمنا میں کیا ملا
ہم بھی ملے تو درہم و برہم ملے تمہیں
اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر
کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی
مجھ سے ملنے کو آپ آئے ہیں
بیٹھیے میں بلا کے لاتا ہوں
آئینہ کہتا ہے کہنا تو نہیں چاہیےتھا
تو زندہ ہے رہنا تو نہیں چاہیے تھا
کتنا رویا تھا میں تیری خاطر
اب جو سوچوں تو ہنسی آتی ہے
سب سمجھتے ہیں میں تمہارا ہوں
تم بھی رہتے ہو اس گماں میں کیا
ہم سنے اور سنائے جاتے تھے
رات بھر کی کہانیاں تھے ہم
کیوں نہ ہو ناز اس ذہانت پر
ایک میں ہر کسی کو بھول گیا
نگر ہو جائے گا ویران سارا
اسے روکو وہ ہجرت کر رہا ہے
میں بھی کتنا عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں
کہ بس خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں
میں صرف اس کا ذمہ دار ہوں
جو میں نے کہا اس کا نہیں
جوap نے سمجھا
وہ جو کہتا تھا کچھ نہیں ہوتا
اب وہ روتا ہے چپ نہیں ہوتا
مستقل بولتا ہی رہتا ہوں کتنا
خاموش ہوں میں اندر سے
0 Comments